Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

زمانوں کی اُمنگ

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب نمبر 38 - ”ذرا آرام کرو“

    مشنری سفر سے واپس آ کر “رسول یسوع کے پاس جمع ہوئے اور جو کچھ اُنہوں نے کیا اور سکھایا تھا سب اُس سے بیان کیا۔ اُس نے اُن سے کہا تم آپ الگ ویران جگہ میں چلے آو اور ذرا آرام کرو۔ اسلئے کہ بہت لوگ آتے جاتے تھے اور اُن کو کھانا کھانے کی بھی فرصت نہ ملتی تھی۔ “مرقس 30:6-32 ZU 439.1

    شاگرد واپس آئے اور سب کچھ اُس سے بیان کیا۔ اُنہوں نے اُس کے سامنے اپنے تمام اچھے برے تجربات رکھے۔ اپنی خدمت کا پھل جو اُنہوں نے دیکھا اُس پر خوشی منائی۔ اور جہاں اُنہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا وہاں غم کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے اپنی کمزوریاں اور خطائیں یسوع کے قدموں رکھ دیں۔ انجیل کی خوشخبری پھیلانے میں اُن سے کچھ غلطیاں بھی سرزد ہوئیں جنہیں قبول کرتے ہوئے یسوع سے بیان کیں۔ اور جب اُنہوں نے اپنی خطائیں، کمزوریاں، اور کامیابیاں اُس کے قدموں میں رکھیں تو اُس نے محسوس کیا کہ انہیں ابھی مزید تربیت اور ہدایت کی ضرورت ہے۔ اُس نے یہ بھی دیکھا کہ وہ خدمت کرتے کرتے کافی تھک گئے ہیں۔ ماندگی نے اُنہیں دبا لیا ہے۔ اسلئے اُس نے اُنہیں آرام کرنے کا مشورہ دیا۔ کیونکہ وہ جانتا تھا کہ انہیں آرام کی ضرورت ہے۔مگر یہاں اتنے لوگ آتے جاتے تھے کہ اُنہیں کھانے پینے اور آرام کرنے کا بھی وقت نہ ملتا تھا۔ مرقس 31:6-32۔۔۔۔ کیوں کہ کلام سننے اور شفا لینے کے لئے بھیڑ یسوع کو گھیرے رہتی تھی۔ بیشتر لوگ صرف اسلئے اُس کے قریب تر ہونا چاہتے تھے کیونکہ اُن کے ایمان کے مطابق وہ ہر طرح کی برکات کا چشمہ ہے۔ اور جو اُس سے شفا پا چکے تھے وہ اُس سے الگ نہیں ہوتے تھے کیونکہ وہ اُسے اپنا نجات دہندہ تسلیم کر چکے تھے۔ اور جو فریسیوں کے ڈر سے اُسے خدا کا بیٹا تسلیم کرنے کی جرات نہیں کرتے تھے اُنہوں نے روح القدس کے نزول کے وقت اُس کے منجی ہونے کا اقرار کیا۔ مگر یسوع نے اب چاہا کہ خود شاگردوں کے ساتھ کچھ وقت تنہائی میں گذارے۔ اُسے اُن سے بہت کچھ کہنا تھا۔ کیوں کہ کام کے دوران انہیں کئی ایک جگہ پر مخالفت ک بھی سامنا کرنا پڑا۔ یسوع کے ساتھ ہوتے ہوئے بہت سی باتوں کے بارے وہ اُس سے مشورہ لے لیا کرتے تھے۔ لیکن جب اُنہیں اُس سے دُور رہ کر اکیلے کام کرنا پڑا تو کئی مصائب اور مسائل کے بارے اُنہیں پتہ نہیں چلتا تھا کہ ان کے ساتھ کیسے نپٹا جائے؟ ان مسائل اور مصائب کے باوجود اُن کے کام کے نتائج نہائت ہی اُمید افزا ہے۔ اس سے اُن کے حوصلے بلند ہوئے۔ کیونکہ مسیح خداوند نے اُنہیں اپنی روح دے کر روانہ کیا تھا۔ لہذا اُس میں ایمان رکھتے ہوئے اُنہوں نے بہت سے معجزات کئے۔ مگر اب اُنہیں زندگی کی روٹی کھانے کی ضرورت تھی۔ یعنی اُنہیں الگ یسوع کے قدموں میں بیٹھ کر مستقبل کے کام کے لئے واضح ہدایات پانا تھیں۔ “اُس نے اُن سے کہا تم اب الگ ویران جگہ میں چلے آو اور ذرا آرام کرو۔ “جو بھی اُس کی خدمت کرتے ہیں ان کے لئے یسوع نہائت ہی مہربان اور شفیق باپ ہے۔ وہ اُنہیں سکھانا چاہتا تھا کہ خدا وند قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہے۔ شاگرد عوام کی بدل و جان خدمت کر رہے تھے جس سے اُنہیں ذہنی اور جسمانی ماندگی کا سامنا تھا۔ اسلئے دوبارہ تازگی حاصل کرنے کے لئے اُنہیں آرام کرنا لازم تھا۔ ZU 439.2

    شاگردوں نے اپنی خدمت کے نتیجہ میں کامیابی دیکھ لی تھی۔ وہ اس ظفریابی کا سہرہ اپنے سر لینے اور روحانی غرور کے پالنے پوسنے کے علاوہ وہ ابلیس کی آزمائش میں پھنسنے کے خطرہ میں تھے۔ اُن کے سامنے بہت بڑی خدمت تھی اور اُنہیں سب سے پہلے یہ سیکھنے کی ضرورت تھی کہ اُن کی قوت صرف خداوند میں ہی پائی جاتی ہے۔ اور وہ بذات خود کچھ بھی نہیں۔ سینا کے بیابان میں جناب موسیٰ کی طرح، یہودیہ کی پہاڑیوں میں بزرگ داود کی طرح یا کریت کے نالہ پر خدا کے بندہ ایلیاہ کی طرح شاگردوں کو اپنے کام کو ترک کرکے کچھ دیر کے لئے فطرت اور خداوند کی حضوری اور قربت میں آنا اور اپنے دلوں کو بھی جانچنا ضروری تھا۔ شاگردوں کی عدم موجودگی میں جب وہ تبلیغی دورے پر گئے ہوئے تھے یسوع مسیح نے کئی اور شہروں قصبوں اور دیہاتوں میں خدا کی بادشاہی کی منادی کی۔ اور یہ اُس وقت کی بات ہے جب یسوع نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کی شہادت کی خبر سنی۔ اس سے اُسکا اپنا انجام سامنے آگیا کیونکہ اُس کے قدم بھی اسی راہ پر گامزن تھے جس پر گھٹائیں چھا رہی تھیں۔ شرع کے معلم اور کاہن اُس کی ہر قدم پر جاسوسی میں سرگرم تھے۔ اور اُسے اپنے جال میں پھنسانے کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کر رہے تھے۔ رسولوں کی منادی کا چرچا تمام گلیل میں پھیل گیا۔ ہیرودیس کو بھی اسکی خبر ہو گئی۔ چنانچہ یسوع کے کام اور خدمت پر غور کرتے ہوئے کہنے لگا۔ “یوحنا بپتسمہ دینے والا مردوں میں سے جی اُٹھا ہے” لہذا ہیرودیس نے یسوع کو دیکھنے کی تمنا ظاہر کی۔ ہیرودیس کو مسلسل یہ خطرہ لاحق تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ در پردہ انقلاب آجائے اور اُسے تخت سے دستبردار ہونا پڑے۔ یوں یہودی رومیوں کا جُوا اُتار پھینکیں۔ بے اطمینانی اور بغاوت کی روح ہر جگہ پائی جاتی تھی۔ اسکا ایک بڑا ثبوت یہ تھا کہ یسوع گلیل میں اپنی عوامی خدمت جاری نہ رکھ سکا۔ اُس کے دکھوں کی گھڑیاں قریب آ رہی تھیں اس لئے اُس نے اپس تما انتشار اور بھیڑ سے الگ رہنا چاہا۔ یوحنا کے شاگردوں نے سوگوار دلوں کے ساتھ یوحنا کو دفن کیا۔ تب وہ گئے اور یسوع کو اس کی خبر دی۔ متی 12:14۔۔۔ یوحنا کے شاگرد یسوع سے حسد کرتے تھے کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ یسوع یوحنا سے زیادہ شاگرد بنا رہا ہے۔ اور اُن کے آقا کی قدر کم ہو رہی ہے۔ اسلئے وہ فریسیوں کے ساتھ ملکر یسوع پر اُس وقت الزام لگانے میں پیش پیش تھے جب وہ متی محصول لینے والے کے گھر کھانا کھا رہا تھا۔ چونکہ یسوع نے یوحنا کو آزاد نہیں کروایا تھا اسلئے اُنہیں اُسکے الہی مشن پر شک تھا۔ مگر اب تو اُن کا آقا وفات پا گیا تھا اور انہیں تسلی کی ضرورت تھی۔ نیز اُنہیں اپنے مستقبل کے کام کے لئے یسوع کی رہنمائی درکار تھی۔ اسلئے وہ یسوع کے پاس آئے کیونکہ اُنہیں بھی نجات دہندہ کے ساتھ رفاقت کرنے کی ضرورت تھی۔ ZU 441.1

    جھیل کے شمالی کنارے بیت صیدا کے قریت ایک پر سکون صحت افزا شادات وادی میں یسوع اور شاگرد چلے گئے جہاں ہر ی ہری گھاس اُن کو خوش آمدید کہہ رہی تھی۔ یہ جگہ شاہرائے عام سے دور تھی۔ یہاں نہ شہر کے ہنگامے تھے نہ اُن کے سکوں میں کوئی مخل ہونے والا۔ فطرت کے نظارے ہی اُن کا آرام تھے جو اُن کی ذہنی قواءکو تروتازہ کرتے تھے۔ یہاں وہ یسوع مسیح کا کلام بغیر کسی کی مداخلت کے سُن سکتے تھے۔ یہاں وہ فریسیوں اور فقیہوں کی دل آزاری اور الزامات سے بھی آزاد تھے۔ یہاں وہ اپنے آقا کی حضوری میں پُر امن لمحات گذار سکتے تھے۔ ZU 442.1

    آرام کے لمحات جو خداوند مسیح اور اُس کے شاگردوں نے گذارے اُن کی اپنی نفس پروری کے لئے تھے نہ اپنی ناز برداری کے لئے۔ جو لمحات اُنہوں نے تنہائی میں گذارے اُس میں وہ اپنی خوشی و طرب کے طالب نہ ہوئے۔ بلکہ وہاں اُنہوں نے اکھٹے مل کر خدا کے کام کے بارے گفتگو کی۔ اور اُن تمام ممکنات کا جائزہ لیا جن کے باعث کام مزید موثر طور سے ترقی کر سکتا تھا۔ شاگرد اور اُستاد تنہائی میں تھے جہاں وہ براہ راست ایک دوسرے سے کھل کر تبادلہ خیال کر سکتے تھے۔ جہاں یسوع کو کسی تمثیل کا سہارہ لینے کی ضرورت نہ تھی۔ اُس نے اُن کی غلطیوں کی اصلاح کی اور اُنہیں لوگوں تک پہنچنے کا راست طریقہ بتایا۔ اپس نے مزید وضاحت کے ساتھ اُن پر الہٰی سچائی کے بھید کھولے۔ الہی قوت سے اُن میں کام کرنے کی روح پھونکی اور اُنہیں اُمید اور حوصلہ عطا کیا۔ ZU 443.1

    بیشک یسوع معجزات دکھا سکتا تھا اور اپنے شاگردوں کو بھی معجزات کی قوت اور قدرت عطا کر سکتا تھا۔ جس کی بدولت وہ معجزات کی قدرت رکھتے مگر اس کے برعکس اس نے اپنے شاگردوں کو ہدایت کی کہ وہ علیحدگی میں جا کر آرام کریں۔ جب اُس نے یہ فرمایا کہ فصل تو بہت ہے اور مزدور کم۔ اس پر شاگردوں کے ذمے ایک کام لگا یعنی فصل کے مالک کی منت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیج دے“متی 38:9۔۔۔۔ خداوند نے ہر ایک شخص کو اپس کی اہلیت کے مطابق کليسيا کی خدمت سپرد کر رکھی ہے۔ افسیوں 11:4-13وہ نہیں چاہتا تھا کہ بعض تو خدمت کے بوجھ سپرد کر رکھی ہے۔ افسیوں 11:4-13 وہ نہیں چاہتا تھا کہ بعض تو خدمت کے بوجھ نیچے دب کر رہ جائیں جبکہ بعض کے پاس کوئی ذمہ داری نہ ہو۔ ZU 443.2

    خداوند یسوع مسیح نے شاگردوں سے جو دلجوئی کا کلام کیا تھا وہی کلام آج کے خادموں کے لئے بھی ہے۔ ZU 443.3

    “الگ ویران جگہ میں چلے آو اور ذرا آرام کرو” ZU 444.1

    وہ اُن سبکو فرماتا ہے جو تھکے ماندہ ہیں۔ کیونکہ یہ عقلمندی نہیں کہ کوئی ہر وقت کام اور پریشانی تلے دبا رہے۔ ایسا کرنے سے انسان کی ذہنی، جسمانی اور روحانی قوا خستہ اور ماندہ پڑ جاتی ہیں۔ خود انکاری اور ایثار کی ضرورت تو ہے مگر محتاط رہنے کی بھی ضرورت ہے کہیں ابلیس انسانی کمزوری کا فائدہ اُٹھا کر خدا کے کام کو برباد نہ کر دے۔ ZU 444.2

    کسی کی بھی خداوند یسوع مسیح کی طرح مصروف زندگی نہ تھی۔ پھر بھی وہ اکثر دُعا کے لئے وقت ڈھونڈ لیتا تھا۔ وہ تواتر کے ساتھ اپنے باپ سے رابطہ رکھتا۔ اُس کے بارے ہم یوں پڑھتے ہیں ” اور صبح ہی دن نکلنے سے بہت پہلے وہ اُٹھ کر نکلا اور ایک ویران جگہ میں گیا اور وہیں دُعا کی۔ “لیکن اُس کا چرچا زیادہ پھیلا اور بہت سے لوگ جمع ہوئے کہ اُس کی سنیں اور اپنی بیماریوں سے شفا پائیں مگر وہ جنگلوں میں الگ جا کر دُعا کیا کرتاتھا۔ “اور اُن دنوں میں ایسا ہوا کہہ وہ پہاڑ پر دُعا کرنے کو نکلا اور خدا سے دُعا کرنے ساری رات گذاری۔” مرقس 35:1، لوقا 15:5-16 لوقا 12:6۔۔۔ ZU 444.3

    خداوند یسوع مسیح جس نے اپنی پوری زندگی دوسروں کی فلاح و بہبود کے لئے وقف کر رکھی تھی اُس نے یہ مناست اور ضروری جانا کہ کچھ دیر کے لئے عوامی شاہراہوں اور اُس بھیڑ سے دور الگ ویران جگہ چلا جائے جو دن رات اُس کا پیچھا کرتی رہتی تھی۔ یہ اُس کے لئے لازم تھا کہ تھوڑی دیر کے لئے انسانوں سے رابطہ منقطع کر کے خداوند سے اپنے رابطے بحال کرے جو بنی نوع انسان کی مسلسل خدمت کرنے سے ٹوٹا تھا۔ جیسے کہ وہ ہماری کمزوریوں اور ضروریات میں برابر کا شریک تھا۔ ‘انسان ہوتے ہوئے اُس پر انسانی کمزوریوں کی آزمائش رہتی تھی۔’ بدیں وجہ اُسے ہر کام کے لئے اپنے باپ پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔ اس لئے ویران جگہوں میں جاکر وہ خدا سے دُعا کے لئے قوت پاتا تھا تاکہ آزمائشوں پر قابو پائے اور اپنے فرائض کو بہ احسن انجام دے سکے۔ اس گناہ بھری دُنیا میں یسوع کو مسلسل کشمکش اور اذیت برداشت کرنی پڑی۔ خداوند خدا سے رفاقت کر کے وہ اُن دُکھوں کو اُتار پھینکتا تھا جو اُسے کچل رہے تھے۔ یہیں اُسے آرام اور مسرت نصیب ہوئی۔ ZU 444.4

    خداوند یسوع مسیح کے ذریعے انسانی آہ نالہ خداوند قادر مُطلق تک پہنچتا ہے۔ جب تک یسوع انسانی جامے میں تھا اُسے آل آدم کی طرح خداوند خدا کے تخت سے اُس وقت تک ہر حاجت کے لئے درخواست کرنا تھی جب تک کہ اُس کی بشریت آسمانی قوت کے ذریعہ سے الوہیت میں تبدیل نہ ہو جاتی۔ خدا کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنے سے اُسے خداوند سے زندگی پانا تھی۔ تاکہ زندگی جو وہ خدا سے حاصل کرے دُنیا کو دے سکے ۔ اُس کا تجربہ ہمارا تجربہ بھی ہو سکتا ہے۔ ZU 445.1

    وہ فرماتا ہے۔ “تم آپ الگ ویران جگہ میں چلے آو اور ذرا آرام کرو۔ “اگر ہم اُس کے کلام کو مانیں گے تو ہم اُس کی خدمت کے لئے بہت ہی مضبوط اور کار آمد ثابت ہو سکیں گے۔ شاگردوں نے یسوع کو ڈھونڈا اور اسے اپنے بارے سب کچھ بتا دیا۔ جس پر اُس نے اُن کی حوصلہ افزائی کی اور مزید ہدایات دیں جو اُن کی بہتری کا باعث تھیں۔ اگر آج ہم بھی وقت نکالیں اور اپنی تمام ضروریات اُس کے سامنے رکھیں تو ہم بھی ہر طرح کی مایوسی وے بچ جائیں گے۔ کیونکہ وہ ہماری مدد کو ہماری داہنی طرف موجود ہو گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارا زیادہ سے زیادہ بھروسہ اپنے نجات دہندہ میں ہو۔ جس کے بارے لکھا گیا ہے کہ وہ خدا ئے قادر ابدیت کا باپ اور سلامتی کا شہزادہ عجیب مشیر ہو گا۔ فرماتا ہے کہ مجھ سے حکمت حاصل کرو اور جو اُ س سے مانگتے ہیں اُن کو وہ بغیر ملامت اور فیاضی کے ساتھ عطا کرتا ہے۔ یسعیاہ 6:9، یعقوب 5:1ZU 445.2

    وہ سب جو خداوند کے زیر ترتیب ہیں اُنہیں ایسی زندگی بسر کرنا ہے جو دُنیاوی زندگی سے مطابقت نہ رکھتی ہو۔ وہ دُنیاوی رسم و رواج اپنائیں اور نہ ہی دنیاوی عادات و اطوار۔ چنانچہ خداوند کی مرضی کو جانچنے کے لئے ہر ایک کو خدا کے ساتھ شخصی تجربہ ہونا لازم ہے۔ چاہئے کہ وہ فرداً فرداً ہمارے ہر ایک کے دل سے کلام کرے۔ جب ہم دُنیا کے ہنگاموں سے دور خداوند کے ساتھ لو لگاتے ہیں تو اُسکی آواز ہمیں بڑی واضح طور پر سنائی دیتی ہے۔ خداوند فرماتا ہے “خاموش ہو جاو اور جان لو کہ میں خداوند ہوں “زبور 10:46 حقیقی سکون خداوند خدا میں ہی نصیب ہوتا ہے اور وہ سب جو خداوند کی خدمت میں ہیں اُن کے لئے اس سے موثرتربیت کیا ہو سکتی ہے؟ بھیڑ کی دھکم پیل اور شورشرابے، زندگی کی اُلجھنوں، افراتفری اور محنت مشقت سے جس روح کو خدا کی رفاقت کی بدولت تازگی میسر آئے گی تو کیا اُسے سکون حاصل نہ ہو گا؟ ایسی رفاقت اور زندگی خستہ حال لوگوں کے لئے خوشبوئیں بکھیرتی جائے گی۔ اور اُس الہی قوت کا مظاہرہ کرے گی جو انسانی دلوں تک پہنچے بغیر نہ رہ سکے۔ ZU 446.1

    ****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents