Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

زمانوں کی اُمنگ

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب نمبر 32 - ”ایک صوبیدار“

    جس بادشاہ کے ملازم کو یسوع نے شفا بخشی تھی اُسے یسوع نے یہ کہا تھا ”جب تک تم نشان اور عجیب کام نہ دیکھو ہرگز ایمان نہ لاو گے“ یوحنا 48:4۔۔۔ یسوع کو اس بات کا رنج تھا کہ اُس کی اپنی قوم کے لوگ اپسے مسیح موعود تسلیم کرنے کے لئے نشانات اور عجائبات دیکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وہ اُن کی بے یقینی پر اکثر حیران رہتا تھا۔ کیونکہ باوجود معجزات دیکھنے کے وہ یقین نہ رکھتے تھے کہ یہی آنے والا ہے مگر اپنی قوم کے لوگوں کے ایمان کے برعکس وہ رومی صوبیدار کے ایمان سے بڑا متاثر ہوا۔ کیوں اس صوبیدار کے دل میں مسیح کی قدرت کے بارے کوئی سوال نہ تھا۔ یہاں تک کہ اُس نے یہ بھی نہ کہا کہ چل کر میرے گھر آ اور وہاں معجزہ دکھا۔ بلکہ اُس نے صرف یہ عرض کیا۔ ”صرف زبان سے کہہ دے تو میرا خادم شفا پا جائے گا“ متی 8:8 ZU 380.1

    صوبیدار کے خادم پر فالج کا حملہ ہوا تھا اور وہ مرنے کو تھا۔ رومی قوم نوکر غلام کی حیثیت دیتی تھی۔ اُن کو منڈیوں میں خریدا اور سیچا جا سکتا تھا۔ مالک نوکروں پر ہر طرح کا ظلم ڈھاتے تھے۔ اُن کو لعن طعن کرنا اپنا حق سمجھتے تھے۔ مگر یہ صوبیدار اپنے خادم پر بڑا مہربان تھا۔ اُسے نوکر سے بڑی اُنس تھی اسی لئے وہ اُس کی جلد شفا کا خواہاں تھا۔ اُسکا ایمان تھا کہ یسوع اُسے شفا دے سکتا ہے۔ بیشک اُس نے یسوع کو کبھی نہیں دیکھا تھا مگر جو کچھ اُس نے یسوع کے بارے سنا اُسی کی وجہ سے اُس کے دل میں ایمان پیدا ہوا۔ نیز یہودیوں کے روکھے پھیکے عبادت کے دستورات کے ناوجود صوبیدار یہودیوں کے مذہب کو اپنے مذہب پر فوقیت دیتا تھا ۔ اُس نے اُس دیوار کو پیشترہی گرا دیا تھا جو فاتح اور مفتوح کے درمیان حائل ہوتی ہے۔ وہ خدا کی عبادت کی بڑی قدر کرتا تھا اسی لئے وہ اُسکے پرستار یہودیوں پر بڑا مہربان تھا۔ یسوع کی تعلیم ‘جس کی خبر لوگ اُسے دیتے رہتے تھے’ میں اُس نے ابدی زندگی کی راہیں پائیں۔ اُس نے جان لیا کہ ہماری روح کو اسی تعلیم کی ضرورت ہے۔ اُس کی تمام روحانی قوا بیدار ہوئیں۔ چنانچہ اُس نے یسوع کی تعلیم کو بدل و جان قبول کر لیا۔ اس کے باوجود وہ محسوس کرتا تھا کہ وہ یسوع کی حضوری میں آنے کے قابل نہیں۔ اسی لئے اُس نے یہودیوں سے درخواست کی کہ وہ اُس کی سفارش کریں تاکہ اُسکا خادم بیماری سے شفا پائے۔ ZU 380.2

    جونہی یسوع کفر نحوم میں داخل ہوا یہودی بزرگوں نے یسوع کے سامنے صوبیدار کا مسلہ پیش کیا۔ اور اُس کی سفارش کرتے ہوئے کہا “کہ وہ اس لائق ہے کہ تو یہ اُس کی خاطر کرے “لوقا 9:7 اُنہوں نے یسوع کو مزید بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ہماری قوم سے محبت رکھتا ہے اور ہمارے عبادت خانہ کو اُسی نے بنایا۔ ZU 381.1

    یسوع فوراً اُس کے گھر کی طرف چل پڑا۔ چونکہ اُسے بھیڑ میں سے ہو کر گذرنا تھا اسلئے وہ آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہا تھا۔ لہٰذا صوبیدار کو اُس کے آنے کی خبر مل گئی۔ چنانچہ اُس نے یسوع کے لئے یہ پیغام بھیجا۔ “اے خداوند تکلیف نہ کر کیونکہ میں اس لائق نہیں کہ تو میری چھت کے نیچے آئے “لوقا 6:7 صوبیدار کے کہنے کے باوجود یسوع اُس کے گھر کی طرف رواں رہا۔ یہ جا ن کر یسوع اُس کے گھر آ رہا ہے۔ اُسنے عجلت کی اور راستے میں اُس سے مل کر عرض کیا۔ ”اسی سبب سے میں نے اپنے آپ کو بھی تیرے پاس آنے کے لائق نہ سمجھا بلکہ زبان سے کہہ دے تو میرا خادم شفا پائیگا۔ کیوں کہ میں بھی دوسرے کے اختیار میں ہوں اور سپاہی میرے ماتحت ہیں۔ اور جب ایک سے کہتا ہوں جا تو وہ جاتا ہے اور دوسرے سے آ تو وہ آتا ہے اور اپنے نوکر سے کہ یہ کر تو وہ کرتا ہے۔ “ لوقا 7:7-8 ZU 381.2

    رومی حکومت کی طرف سے مجھے اختیار دیا گیا ہے اور سپاہی میرے اختیار کو تسلیم کرتے ہیں۔ اسی طرح خداوند خدا نے تجھے اختیار بخش رکھا ہے اور کائنات تیرا حکم مانتی ہے۔ تو بیماری کو حکم ہے تو وہ تیرا حکم مانتی ہے اور آسمانی فرشتگان کو حکم دیتا ہے تو وہ تیرے کہنے پر شفا بخش دیتے ہیں۔ بس تو زبان سے کہہ دے تو میرا خادم شفا پا جائے گا۔ ZU 382.1

    یسوع نے یہ سن کر تعجب کیا اور پیچھے آنے والوں سے کہا میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میں نے اسرائیل میں بھی ایسا ایمان نہیں پایا “متی 10:8۔۔۔۔ اور یسوع نے صوبیدار سے کہا جا جیسا تو نے اعتقاد کیا تیرے لئے ویسا ہی ہو اور اُسی گھڑی خادم نے شفا پائی۔ متی 13:8 ZU 382.2

    یہودی جنہوں نے اس صوبیدار کی یسوع سے سفارش کی یہ ظاہر کیا کہ وہ خوشخبری کی روح سے کتنے دور ہیں۔ وہ یہ نہیں سمجھتے تھے کہ خدا کے رحم میں ہی اُن کی بھلائی ہے۔ یسوع سے بھی اُنہوں نے اسلئے صوبیدار کی سفارش کی تھی کیوں کہ اُس نے اُن کی مالی مدد کی۔ اُن کے عبادت خانے کو تعمیر کروایا۔ اُن کی قوم سے محبت دکھائی۔ یہودی بزرگوں نے کہا کہ وہ اس لائق ہے جبکہ صوبیدار نے بڑی حلیمی سے عرض کیا کہ میں اس لائق نہیں کیوں کہ اُسکا دل خدا کے فضل سے خاصہ متاثر ہو چکا تھا۔ چنانچہ اُس نے اپنی نالائقی اور کمزوری کو پہچانا۔ اس لئے اُس نے مدد حاصل کرنے میں کوئی عار محسوس نہ کی۔ اُسنے اپنی کسی نیکی اور بھلائی پر اعتماد نہ کیا بلکہ صرف یسوع کی سیرت پر اُسے اعتماد تھا جسے اُس نے مضبوطی سے تھامے رکھا۔ اسی طرح سے ہر گنہگار یسوع کے پاس آسکتا ہے۔ ”اُس نے ہم کو نجات دی مگر راستبازی کے کاموں کے سبب سے نہیں جو ہم نے خود کئے بلکہ اپنی رحمت کے مطابق نئی پیدائش کے غسل اور روح القدس سے ہمیں نیا بنانے کے وسیلہ سے ۔“ططُس 5:3۔۔۔ جب ابلیس آپ سے یہ کہے کہ ”تم گنہگار ہو اور خدا سے برکات پانے کی تمہاری تمام اُمیدیں مسدود ہو گئی ہیں۔ “تو اُس کو کہیے کہ یسوع مسیح دُنیا میں گنہگاروں کو بچانے آیا۔ ہم میں وصف نہیں جس کے باعث خدا ہمیں پسند کرے۔ ہماری بے بس حالت ہی ہماری سفارش ہے۔ ہمیں نجات کے لئے صرف صلیب کی جانب تکنا ہے۔ ZU 382.3

    یہودیوں کو بچپن ہی سے مسیح موعود کی خدمت کے بارے ہدایات دی جاتی تھیں۔ قدیم آبائی بزرگ و انبیا کا الہامی کلام اور علامت رسمی قربانیاں یہ سب کچھ اُن کی ملکیت تھا۔ مگر اُنہوں نے اُس روشنی کی قدر نہ کی جو اُنہیں حاصل تھی۔ اور اب اُنہیں اپنے مطلب کی کوئی چیز یسوع میں نظر نہ آئی۔ اس کے بر عکس رومی صوبیدار جس نے بت پرستی میں آنکھیں کھولیں اور بُت پرستی کی تعلیم پائی، سپہ گری کا پیشہ اختیار کیا یوں وہ روحانی جہت سے کٹ گیا۔ مگر یہودیوں کے تعصب نے اُسے مزید روحانیت سے دور کر دیا۔ اس کے باوجود اس شخص نے وہ صداقت پائی جس کی طرف سےZU 383.1

    ابر ہام کی اولاد ‘یہودی’ نابینا ہی رہی۔ صوبیدار نے اس بات کی انتظار نہ کی کہ یہودی یسوع کو قبول کریں جو مسیح موعود ہونے کا دعوے کرتا ہے۔ ”حقیقی نور جو ہر ایک آدمی کو روشن کرتا ہے “یوحنا 9:1۔۔۔۔ جیسے ہی وہ نور رومی صوبیدار پر چمکا، گو وہ دور سے علاقہ رکھتا تھا پھر بھی اُس نے حقیقی نور کے جلال کو پہچان لیا۔ ZU 383.2

    یسوع مسیح نے بڑی سنجیدگی سے دیکھا کہ انجیل کی خوشخبری غیر قوموں میں بھی اثر کر رہی ہے۔ غیر قوموں سے جو بھیڑ اُس کے گرد جمع ہو چکی تھی اُس پر یسوع نے پُر مسرت نگاہ کی۔ مگر اُس نے یہودیوں پر جنہوں نے صداقت کو رد کر دیا تھا بڑے رنج سے دیکھا۔ پھر یسوع نے فرمایا “میں تم سے کہتا ہوں کہ بہتیرے پورب اور پچھم سے آکر ابرہام اور اضحاق اور یعقوب کے ساتھ آسمان کی بادشاہی کی ضیافت میں شریک ہوں گے۔ مگر بادشاہی کے بیٹے باہر اندھیرے میں ڈالے جائیں گے وہاں رونا اور دانت پیسنا ہو گا۔ ZU 384.1

    متی 11:8-12۔۔۔ آج بھی شمار ایسے ہیں جو خود کو ایسی جگہ پر جانے کے لئے تیار کر رہے ہیں جہاں رونا اور دانتوں کا پیسنا ہے۔ بُت پرستوں کی سر زمین سے بہتیرے یسوع کو قبول کر رہے ہیں جبکہ مسیحی ممالک کے مسیحی لوگ نور کو رد کر رہے ہیں۔ ZU 384.2

    کفر نحوم سے بیس میل دُور نائین نام ایک گاوں آباد تھا۔ یسوع اُس کی طرف چل دیا اپس کے شاگردوں کے علاوہ کئی اور لوگ بھی اُس کے ہمراہ تھے کچھ لوگ راستے میں سے اُس کے ہمراہ ہو لئے۔ جو اپنے بیماروں کو شفا کے لئے اُس کے پاس لائے تھے۔ بعض اُس سے زندگی کی باتِن سننے کے لئے اُس کے ہمراہ ہو لئے۔ بعض اُس سے صادر ہونے والے معجزات دیکھنے کی غرض سے بھیڑ میں شامل ہو گئے۔ اُن میں سے بیشتر یہ سمجھتے تھے کہ اس میں اتنی عجیب و غریب قدرت ہے جو اسے بنی اسرائیل کا بادشاہ بنا سکتی ہے۔ بھیڑ اُس کے ساتھ پہاڑی راستوں سے ہوتی ہوئی نائین کے گاوں کی طرف رواں دواں تھی۔ جب وہ گاوں کے قریب پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ گاوں سے باہر جنازہ آ رہا ہے۔ اور غمزدوں کے قدم آہستہ آہستہ شہر خاموشاں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ماتم کرنے والوں نے حشر برپا کر رکھا تھا۔ ایسے لگتا تھا جیسے اس جواں مرگ پر تمام کا تمام شہر ماتم کرنے اور بیوہ ماں کے ساتھ ہمدردی جتانے کے لئے اُمڈ آیا ہو۔ یہ مُردہ شخص قبول اس بیوہ کا واحد سہارہ تھا جو اُس سے ظالم موت نے چھین لیا۔ ماں کسی کی تسلی قبول نہیں کرتی تھی کیونکہ اُس کا چین لٹ گیا تھا۔ “اُسے دیکھ کر خداوند کو ترس آیا” اور جب وہ آہ و زاری کرتی ہوئی یسوع کے قریب پہنچی تو یسوع نے اُسے کہا “مت رو” یسوع اُس کے غم کو خوشی میں تبدیل کرنے کو تھا۔ “اُس نے جنازہ کو چھوا” جنازہ لے کر جانے والے ساکن کھڑے تھے۔ رونا چلانا اور آہ و نالہ کرنا فوراً موقوف ہو گیا۔ جنازہ کے گردہ گرد بہت بڑا ہجوم تھا۔ جس میں سے ایک گروہ ایسا تھا جس کو یسوع مسیح نے ابلیس اور بیماری سے چھٹکارا دلایا تھا اور دوسرا گروہ جس نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا کہ موت بھی اُس کے تابع ہے۔ یسوع نے بڑی صاف و صریح آواز میں حکم دیا۔ ”اے جوان میں تجھ سے کہتا ہوں اُٹھ“ وہ آواز مردہ کے کانوں کو چیر کر ایک طرف سے دوسری طرف نکل گئی۔ اُس نے آنکھیں کھول دیں۔ یسوع نے اُسے ہاتھ سے پکڑ کر اُوپر اُٹھایا۔ جو شخص مر گیا تھا اُس کی نظریں اپنی ماں سے دو چار ہوئیں جو کچھ دیر پہلے آہ نالہ کر رہی تھی۔ ماں بیٹا ایک دوسرے کو خوشی سے چمٹ گئے۔ بھیڑ ایسے خاموش ہو گئی جیسے اُسے سکتہ ہوگیا ہو۔ ”سب پر دہشت چھا گئی۔ اور وہ خدا کی تمجید کر کے کہنے لگے کہ ایک بڑا نبی ہم میں برپا ہوا ہے۔ اور خدا نے اپنی اُمت پر توجہ کی ہے۔ ”جس چارپائی یا گاڑی پر جنازہ لایا گیا تھا اُسے خالی شہر میں فاتحانہ انداز میں واپس لایا گیا اور یہ خبر ”سارے یہودیہ اور تمام گردو نواح میں پھیل گئی“ لوقا 11:7-17 ZU 384.3

    وہ جو نائین شہر کے پھاٹک کے قریب دُکھی ماں کے پاس کھڑا تھا وہ ہر ماتم کرنے والے کے قریب ہوتا ہے۔ ہمارے غموں سے اُسکا بھی دل دکھتا ہے۔ اُس کا محبت اور رحم سے معمور دل لا تبدیل ہے۔ جس کے کلام سے نائین کی بیوہ کے بیٹے میں زندگی آ گئی اُس کے کلام میں ابھی بھی وہی زندگی بخش قدرت ہے۔ اُسکا کہنا ہے۔ “آسمان اور زمین کا کل اختیار مجھے دیا گیا ہے “جو کوئی بھی اُس پر ایمان رکھتا ہے اُس کے لئے وہ زندہ نجات دہندہ ہے۔ “میں مر گیا تھا اور دیکھ ابدا آباد زندہ رہوں گا اور موت اور عالم ارواح کی کنجیاں مرے پاس ہیں۔ “مکاشفہ 18:1 پس جس صورت میں کہ لڑکے خون اور گوشت میں شریک ہیں تو وہ خود بھی اُن کی طرح اُن میں شریک ہوا تاکہ موت کے وسیلہ سے اُس کو جسے موت پر قدرت حاصل تھی یعنی ابلیس کو تباہ کر دے۔ اور جو عمر بھر موت کے ر سے غلامی میں گرفتار رہے اُنہیں چھڑا لے ” عبرانیوں 14:2-15 ZU 386.1

    جب خدا کا بیٹا مرُدوں کو زندہ رہنے کا حکم دیتا ہے توابلیس اُنہیں اپنے قبضہ میں نہیں رکھ سکتا۔ اور نہ ہی وہ کسی روح کو روحانی موت دے سکتا ہے جب وہ ایمان کے ذریعہ یسوع کے کلام کی قدرت کو قبول کر لیتی ہے۔ خداوند اُن سب کو جو گناہ میں مردہ ہیں کہتا ہے “اے سونے والے جاگ اور مردوں میں سے جی اُٹھ تو مسیح کا نور تجھ پر چمکے گا۔ “افسیوں 14:5۔۔۔۔ یہ کلام ابدی زندگی ہے۔ مگر یہ زندگی اُسی کو نصیب ہو گی جو اُس کلام پر ایمان لائے گا۔ یسوع نے ہمیں تاریکی کی قوت سے نجات بخشی ہے اور اُس نے ہمیں اپنے بیٹے کی بادشاہی میں داخل کیا ہے۔ اپسی نے ہم کو تاریکی کے قبضہ سے چھڑا کر اپنے عزیز بیٹے کی بادشاہی میں داخل کیا ہے۔ “کلیسیوں 13:1 “اگر اُسی کا روح تم میں بسا ہوا ہے جس نے یسوع کو مردوں میں جلایا وہ تمہارے فانی بدنوں کو بھی اپنے اُس روح کے وسیلہ سے زندہ کرے گا جو تم میں بسا ہوا ہے۔ “رومیوں 11:8 “کیوں کہ خداوند خود آسمان سے للکار اور مقرب فرشتہ کی آواز اور خدا کے نرسنگے کے ساتھ اُتر آئے گا۔ اور پہلے وہ جو مسیح میں موئے جی اُٹھیں گے۔ پھر ہم جو باقی ہوں گے اُنکے ساتھ بادلوں پر اُٹھائے جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا استقبال کریں اور اس طرح ہمیشہ خداوند کے ساتھ رہیں گے” 1- تھسلنکیوں 16:4-17۔۔۔ یہی وہ تسلی و تشخصی کا کلام ہے جس کے ذریعے وہ چاہتا ہے کہ ہم خود تسلی پائیں اور ایک دوسرے کو تسلی دیں۔ ZU 386.2

    ****

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents