Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents

زمانوں کی اُمنگ

 - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    باب نمبر 6 - ”ہم نے اُس کا ستارہ دیکھا ہے“

    “جب یسوع ہیر ودیس کے زمانہ مین یہودیہ کے بیت الحم میں پیدا ہوا تو دیکھو کئی مجوسی پُورب سے یروشیلم میں یہ کہتے ہوئے آئے کہ یہودیوں کا بادشاہ جو پیدا ہوا ہے وہ کہاں ہے؟ کیونکہ پُورب میں اُس کا ستارہ دیکھ کر ہم اُسے سجدہ کرنے آئے ہیں” متی 1:2-2 ZU 53.1

    مشرق سے آنے والے یہ مجوسی علم و حکمت کے شائق انسان تھے۔ یہ با اثر طبقہ سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کی پیدائش شریف و نجیب خاندانوں میں ہوئی تھی۔ ۔ یہ امیر پڑھے لکھے اور ایسے لوگ تھے جو دوسرے لوگوں کے اعتقاد کو فوراً تسلیم کر لیتے تھے۔ ان میں بعض ایسے تھے جنہوں نے فرصت کے اوقات میں خدا کے بارے بھی مطالعہ کر رکھا تھا۔ وہ اپنی ایمانداری اور حکمت کے باعث اپنے لوگوں میں قابل احترام تھے۔ ZU 53.2

    بُت پرستی کے اندھیروں میں خداوند ہمیشہ اپنا نور چمکاتا ہے۔ ان مجوسیوں نے جب ستاروں بھرے آسمان کا مطالعہ کیا اور اُس بھید کو سمجھنے کی چاہت کی جوان ستاروں میں مخفی تھی تو اُنہوں نے اُن میں کداوند کا جلال دیکھا مزید خالق خداوند کے بارے جاننے کے لئے اُنہوں نے عبرانی نسخہ جات کی طرف رجوع کیا۔ اُن کی اپنی سر زمین میں آنے والےمسیح کے بارے پیشنگوئیوں کے ذخائر موجود تھے۔ بلعام بھی مجوسیوں کے خداندان میں سے تھا گو ایک وقت وہ خدا کا نبی بنا۔ اُس نے روح القدس کی ہدائت سے بنی اسرائیل کے بڑھنے بھولنے اور المسیح کی آمد کی پیشنگوئی کی تھی۔ اور اُس کی پیشنگوئیاں صدیوں سے ایک نسل تا دوسری نسل بطور روایات پہنچائی جاتی تھیں۔ عہد عتیق میں مسیح خداوند کی آمد کے بارے زیادہ صفائی سے مرقوم تھا۔ مجوسی یہ جان کر بہت خوش ہوئے کہ اُس کی آمد بہت قریب ہے۔ وہ اس لیے بھی بہت خوش تھے کہ تمام دنیا خدا کے جلال کے علم سے معمور ہو جائے گی۔ جب خداوند کے جلال نے بیت الحم کی پہاڑیوں کو بقعہ نور بنا دیا اُس رات مجوسیوں نے آسمان میں عجیب روشنی دیکھی۔ اور جب وہ روشنی مدھم پڑی تو ایک بڑا روشن ستارہ آسمان میں نمودار ہو گیا۔ یہ ستارہ ایک جگہ کھڑا نہ تھا بلکہ حرکت کر رہا تھا جو مجوسیوں کی دلچسپی کا زیادہ سبب بنا۔ یہ ستارہ فرشتوں سے کچھ فاصلے پر تھا جو مجوسیوں کی دلچسپی کا زیادہ سبب بنا۔ یہ ستارہ فرشتوں سے کچھ فاصلے پر تھا جس کے بارے مجوسی ناواقف تھے۔ تاہم اس خاص ستارے سے وہ بڑے متاثر ہوئے کیوں کہ یہ اُن کے لیے بڑا اہم تھا۔ اس کے بارے اُنہوں نے فیلسوفسیوں اور کاہنوں سے دریافت کیا۔ نیز قدیم طوماروں سے اس اہم ستارے کے بارے معلومات حاصل کیں۔ بلعام کی پیشنگوئی سے پتہ چلتا تھا۔ “یعقوب میں سے ایک ستارہ نکلے گا۔ اور اسرائیلل میں سے ایک عصا اُٹھے گا” گنتی 17:24 وہ سوچنے لگے کیا یہ ممکن ہے کہ یہی ستارہ اُس موعودہ مسیح کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہے۔ پس ان مجوسیوں نے اپس نور کو جو آسمان سے صادر ہوا تھا اُسے خوش آمدید کہا۔ اب اس ستارے کی روشن و تاباں شعاعیں ان پر پڑنے لگیں۔ نیز خوابوں میں اُنہیں ہدائت کی گئی کہ وہ نوزائیدہ شہزادے کی تلاش میں نکل پڑیں۔ ZU 53.3

    جیسے بزرگ ابرہام ایمان سے خدا کے کہنے پر چل پڑا۔ مگر یہ نہیں جانتا تھا کہ خدا اُسے کہاں لے جانا چاہتا ہے۔ جیسے ایمان سے جب بزرگ ابر ہام بلایا گیا تو حکم مان کر اُس جگہ چلا گیا۔ جسے میراث میں لینے والا تھا اور اگرچہ جانتا نہ تھا کہ میں کہاں جاتا ہوں تو بھی روانہ ہو گیا۔ عبرانیوں 8:11 اسی طرح بنی اسرائیل نے موعودہ سر زمین پر قبضہ کرنے کے لئے ایمان سے ہی بادل کے ستوں کی پیروی کی۔ بعینہ مجوسی ایمان سے نجات دہندہ کو ڈھونڈنے نکل پڑے۔ اور نذر کرنے کے لیے اپنے ساتھ تحائف بھی لے لئے۔ اور یہ مشرقی دستور بھی تھا کہ شہزادوں یا اعلےٰ مرتبہ کے لوگون کو نذرانے پیش کئے جائیں ۔ ستارے کی رہنمائی حاصل کرنے اور اُسے اپنی نظروں کے سامنے رکھنے کے لیے لازم تحا کہ مجوسی رات کو سفر کرتے۔ بیشک یہ ستارا بیرونی طور پر اُن کے اعتقاد کو تقویت دیتا تھا مگر اُن کے باطن میں روح القدس اُنہیں ایمان کی مضبوطی عطا فرما رہا تھا۔ اس سے اُن کی قائلیت اور اُمید مزید پختہ ہو گئی۔ بیشک یہ لمبا سفر تھا مگر یہ اُن کے یے پر مسرت سفر بن گیا۔ ZU 54.1

    اب وہ بنی اسرائیل کی سر زمین میں پہنچ گئے۔ اُن کی نظروں کے سامنے یروشیلم تھا۔ وہ ستارہ جو ساری مسافت کے دوران اُن کی رہنمائی کرتا رہا تھا وہ ہیکل کے اُوپر آ کر ٹھہر گیا اور تھوڑی دیر کے لیے اُن کی آنکھوں سے اوجھل ہو گیا۔ جلدی جلدی وہ آگے بڑھے تاکہ مسیح موعود کو دیکھیں۔ مگر شہر مین داخل ہوتے ہی اُن کی حیرانی کی کوئی حد نہ رہی کیونکہ وہاں ایک شخص بھی نہیں تھا جسے موعودہ مسیح کی پیدائش کا علم ہو۔ اور جب اُنہوں نے پوچھا تو کسی نے بھی خوشی کا اظہار نہ کیا۔ بلکہ وہ حیران اور خوف زدہ ہو گئے۔ اور اُن کی تضحیک کی۔ ZU 55.1

    کاہن روایات کو دہرا رہے ہیں۔ وہ اپنے مذہب اور اپنی راستبازی کے پُل باندھ رہے ہیں اور رومیوں اور یونانیوں کو بُت پرستوں کے برابر سمجھ رہے ہیں۔ کاہنوں کے نزدیک یہ سب سے زیادہ گنہگار ہین۔ مجوسی بُت پرست نہیں ہیں اور اُن کی عزت خدا کی نظر میں کاہنوں کہیں زیادہ تھی کیونکہ مجوسی تو خدا کے پرستار تھے مگر یہودی اُن کو حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے۔ حتٰی کہ جو شریعت کے محافظ تھے اُن کو بھی مجوسیوں کے سوالات کرنے سے کوئی اشتیاق اور ہمدردی پیدا نہ ہوئی۔ ZU 55.2

    مگر مجوسیوں کے آنے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح یروشیلم میں پھیل گئی۔ بلکہ بیت الحم کے سارے شہر میں عجیب کیفیت پیدا ہو گئی۔ اور ہوتے ہوتے یہ خبر ہیرودیس بادشاہ کے محل تک پہنچی۔ ہیرودیس اپنے حریف بادشاہ کے نام سے تلملا اُٹھا۔ اس تخت تک پہنچنے کے لیے اُس نے کئی قتل کئے تھے۔ چونکہ وہ خود بدیشی تھا اسلیے اُس کی رعایا اُسے سخت نفرت کی نگاہ سے دیکھتی تھی۔ صرف روم کی اُسے پشت پناہی حاصل تھی۔ مگر اس نئے شہزادے کے بارے عجیت بات یہ تھی کہ اُسی کی اپنی سلطنت میں یہ شہزادہ پیدا ہوا تھا۔ ZU 56.1

    ہیرودیس کو شک گذرا کہ شائد کاہن اجنبیوں سے مل کر اسے تخت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ پس اُس نے اپنا شک مخفی رکھا اور چاہا کہ کوئی بڑی مکاری کی چال چل کر ان کے منصوبے کو بالکل ناکام بنا دے۔ پس اُس نے سردار کاہن اور شرع کے معلموں سے پوچھا کہ شریعت کے مطابق المسیح کی پیدائش کہاں ہونی چاہیے؟ZU 56.2

    بادشاہ کے اس سوال اور مجوسیوں کی درخواست سے یہودیوں کے غرور کو سخت دھچکا لگا۔ وہ ہر گر بتانا نہ چاہتے تھے مگر چونکہ شاہی حکم تھا۔ اس لئے اُنہوں نے بڑی احتیاط اور جانفشانی سے شریعت کی ورق گردانی کی۔ پس شریعت کی روشنی میں اُنہوں نے کہا “یہودیہ کے بیت الحم میں کیونکہ نبی کی معرفت یوں لکھا ہے “اے بیت الحم یہودہ کے علاقے اگرچہ تو یہودہ کے حاکموں میں سب سے چھوٹا ہے تو بھی تُجھ میں سے ایک سردار نکلے گا جو میری اُمت اسرائیل کی گلہ بانی کرے گا۔ اس کے بعد ہیرودیس نے خفیہ طور سے مجوسیوں کو بُلایا۔ اُس کے دل میں جو غم غصہ اور نفرت کی آگ بھڑک رہی تھی اُسے ظاہر نہ ہونے دیا۔ مجوسیوں سے بڑی شائستگی سے پیش آکر پوچھا کہ آپ کو وہ ستارہ کس وقت دکھائی دیا تھا؟ نیز اُن کو یقین دلایا کہ مجھے اُس کی پیدائش کے بارے سُن کر بڑی خوشی ہوئی ہے۔ پس یہ کہہ کر اُنہیں بیت الحم کو بھیجا کہ جاکر اُس بچے کی بابت ٹھیک ٹھیک دریافت کرو اور جب وہ ملے تو مجھے خبر دو تاکہ میں بھی آکر اُسے سجدہ کروں۔ یہ کہہ کر ہیر ودیس نے اُنہیں بیت الحم کی طرف روانہ کر دیا۔ ZU 56.3

    یروشیلم کے کاہن اور بزرگ مسیح یسوع کی پیدائش کے بارے اتنے ناواقف نہیں تھے جس قدر وہ مکاری کر رہے تھے۔ کیوں کہ جو کچھ فرشتوں نے چرواہوں سے کہا تھا وہ سب کچھ چرواہوں نے یروشیلم میں آکر بتا دیا تھا۔ مگر ربیوں نے اس پیغام کی کچھ پرواہ نہ کی۔ اگر ربی چاہتے ہو ضرور مسیح کو پا لیتے اور مجوسیوں کی رہنمائی کرتے۔ اس کے برعکس مجوسی اُن کے پاس آئے تاکہ اُن کو مسیح کی پیدائش کے بارے خبر دیں اور پوچھیں “یہودیوں کا بادشاہ کہاں ہے جو پیدا ہوا ہے کیونکہ مشرق میں ہم اُس کا ستارہ دیکھ کر آئے ہیں تاکہ اُسے سجدہ کریں”ZU 57.1

    حسد اور غرور نے نور کے راستے مسدود کر دئیے۔ اگر وہ چرواہوں اور نجومیوں کی خبر کو سچ مان لیتے تو اس سے ثابت ہوتا کہ اُن کے پاس خدا کی سچائی ہے اور وہ حاسد نہ سمجھے جاتے۔ لیکن شرع کے یہ معلم اُن کی بات ماننا نہ چاہتے تھے۔ اُن کا گمان تھا کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ خدا ہمیں چھوڑ کرناہنجار چرواہوں یا نامحنتون غیر قوم والوں سے بات چیت کرے۔ وہ بدستور اُس خبر کی اہانت کرنے میں مشغول تھے جو مجوسی اور چرواہے شہر یروشیلم اور ہیر ودیس بادشاہ کے لیے لائے۔ وہ اس خبر کی صحت کی تصدیق کرنے کے لیے بیت الحم تک بھی نہ گئے۔ بلکہ اُنہوں نے اُس خبر کی مخالفت کرکے مسیح کو رد کر دیا۔ یہیں سے اُن کی ہٹ دھرمی اور نفرت نجات دہندہ کے خلاف بڑھی۔ جب خداوند غیر قوم والوں کے لیے دروازے کھول رہا تھا اُسی وقت یہودی لیڈر اپنے اوپر دروازے بند کر رہے تھے۔ ZU 57.2

    مجوسی یروشیلم سے تنہا رخصت ہوئے۔ رات کے سائے لمبے ہو رہے تھے جب وہ یرشیلم کے پھاٹکوں سے باہر آئے۔ مگر ستارے کو دوبارہ دیکھ کر اُن کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ ستارے نے بیت الحم کی طرف اُن کی رہنمائی کی۔ چرواہوں کی طرح مجوسیوں کی مسیح کے بارے کوئی نشانی نہ بتائی گئی۔ اتنے لمبے سفر اور یہودیوں کی بے اعتنائی کے سبب وہ سخت مایوس ہوئے۔ جب وہ یروشیلم میں داخل ہوئے اُس وقت اُن میں کافی اعتماد اور بھروسہ تھا۔ لیکن جب وہ یروشیلم سے چلے تو اُن کے اعتماد میں خاصی کمی واقع ہو چکی تھی۔ بیت الحم میں اُنہوں نے کوئی ایسا شاہی پہرہ نہ دیکھا جو نوزائیدہ بادشاہ کے لیے تعینات کیا گیا ہو۔ نہ وہاں کوئی بڑے معزز لوگ تھے۔ یسوع مسیح چرنی میں پڑا تھا۔ اُس کے والدین جو غیر تعلیم یافتہ تھے صرف وہی اُس کے سربراہ تھے۔ وہ سوچنے لگے کیا یہ وہی ہے جس کے بارے لکھا ہے کہ وہ یعقوب کے قبائل کو برپا کرے گا اور محفوظ اسرائیلوں کو واپس لائے گا۔ وہ قوموں کے لیے نور ہوگا۔ اور اُس کے سبب سے زمین کے کناروں تک نجات ہو گی “یسعیاہ 6:49 ZU 58.1

    “اور جب وہ گحر میں پہنچے تو اُنہوں نے بچے کو اُس کی ماں مریم کے پاس دیکھا اور اُس کے آگے گر کر سجدہ کیا اور اپنے ڈبے کھول کر سونا اور لبان اور مر اُس کو نذر کیا۔ اُنہوں نے علیم سے بچے میں الوہیت دیکھی اور اُسے نجات دہندہ قبول کیا۔ اُن کا کتنا بڑا ایمان تھا؟ ان مجوسیوں کے حق میں یہ کہنا غلط نہ ہو گا جو ایک موقع پر خداوند یسوع مسیح نے ایک رومی سردار کے لیے کہا تھا کہ “اتنا ایمان میں نے اسرائیل میں بھی نہیں دیکھا” متی 10:8ZU 58.2

    مجوسی ہیرودیس کے ارادے جو وہ مسیح کے متعلق رکھتا تھا نہ تاڑ سکے۔ جب اُن کا مقصد پورا ہو گیا اور وہ واپس یروشیلم جانا چاہتے تھے تاکہ ہیرودیس کو اپنی کامیابی کے بارے مطلع کریں تو اُنہیں خواب میں خداوند نے ہدائت کی کہ ہیرودیس سے کوئی تعلق نہ رکھنا اور نہ اُسے کوئی خبر دینا۔ لہذا وہ یروشیلم کی طرف نہ گئے بلکہ اپنے وطن جانے کے لئے کوئی دوسرا راستہ اختیارکیا۔ اسی طرح مقدس یوسف کو خدا نے خواب میں دکھائی دے کر کہا کہ مریم اور بچے کو لیکر مصر کو بھاگ جا اور اُس وقت تک وہیں رہنا جب تک میں تجھے نہ بتاوں۔ کیونکہ ہیرودیس بچے کی جان کا خواہاں ہے۔ پس مقدس یوسف نے دیر کئے بغیر خداوند کا حکم مانا اور مصر کی طرف چل پڑا۔ ZU 59.1

    مجوسیوں کے ذریعے سے خداوند نے اپنے بیٹے کی پیدائش کی خبر یہودیوں تک پہنچائی بلکہ اس خبر سے ہیرودیس اور عوام میں ہلچل مچ گئی۔ ہیرودیس نے شرع کے معلموں اور کاہنوں کو مجبور کیا کہ یسوع کی پیدائش کی پیشنگوئی کے بارے ٹھیک ٹھیک معلوم کر کے اُسے خبر دیں۔ ZU 59.2

    ابلیس اس بات پر تُلا ہوا تھا تاکہ دُنیا میں نور نہ پہنچے۔ اسی لیے اُس نے اپنا ہر حربہ استعمال کیا کہ نجات دہندہ کو صفحہ ہستی سے مٹا دے۔ مگر وہ جو نہ سوتا ہے نہ اُونگھتا ہے وہ اپنے بیٹے کی نگرانی کر رہا تھا۔ وہ جس نے بنی اسرائیل کے لئے آسمان سے من برسایا۔ وہ جس نے قحط کے زمانہ میں ایلیاہ کی خورش کا انتظام کیا اُسی نے بُت پرست قوم کی سر زمین میں مقدسہ مریم اور بچے کی حفاظت کی اور مجوسیوں نے جو قیمتی تحائف دئیے تھے وہ غیر سر زمین میں اُن کی تمام جسمانی ضرورتوں یعنی خورش اور پوشش کے لیے کافی تھے۔ ZU 59.3

    مجوسیوں نے سب سے پہلے مسیح خداوند کو خوش آمدید کہا۔ اور مجوسیوں نے ہی اُسے سب سے پہلے نذرانے پیش کیے۔ اور یہ اُن کی بہت بڑی خدمت تھی۔ وہ نذرانہ جو دل سے پیش کیا جاتا ہے خداوند اُسے خوشی سے قبول کرتا ہے۔ ہم نے اپنے دل خداوند کو دئیے ہیں۔ ہم بھی سونے چاندی کی طرح جو قیمتی اثاثہ ہمارے پاس ہے خداوند کے پاس لائیں۔ ہماری ذہنی روحانی قابلیتیں اُس کے لئے وقف ہونی چاہئیں جو ہمیں محبت کرتا ہے اور جس نے خود کو ہمارے لئے دے دیا۔ ZU 60.1

    ہیرودیس یروشیلم میں بڑی بے صبری سے مجوسیوں کا انتظار کر رہا تھا۔ جب کافی عرصہ گذر گیا اور وہ واپس نہ آئے تو اُسے شک گذرا کہ شائد ربی اُس کے ارادے کو تاڑ گئے تھے اس لیے وہ اُسے مسیح کی جائے پیدائش بتانے پر رضامند نہ ہوئے اور اسی طرح مجوسی بھی جو جان بوجھ کر اُس کے پاس واپس نہیں آئے۔ وہ اس خیال کو سوچ کر غصے سے پاگل ہوا جاتا تھا۔ بیشک اُس کی چال ناکام ہو چکی تھی مگر اُس نے چارہ جوئی کرنا ترک نہ کیا۔ اُس نے کہا کہ میں اُس بچے کا وہ حشر کروں گا کہ دُنیا اور یہودی کبھی بھلا نہ سکیں گے۔ ZU 60.2

    پس فوراً سپاہیوں کو بیت الحم روانہ کر دیا گیا۔ اور اُنہیں حکم دیا کہ دو دو سال یا اس سے کم عمر بچوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا جائے۔ حکم کی تعمیل کی گئی۔ اور داود کا پُر امن شہر اس ہولناک منظر کا گواہ ہے۔ مگر چھ سو سال پہلے ہی خدا نے بنی کو یہ بتا دیا گیا تھا کہ ایسا ہو گا۔ “رامہ میں آواز سنائی دی۔ رونا اور بڑا ماتم۔ راخل اپنے بچوں کو رو رہی ہے۔ اور تسلی قبول نہیں کرتی۔ اس لئے کہ وہ نہیں ہیں۔”ZU 60.3

    یہودیوں پر یہ ہولناک مصیبت اُن کی اپنی وجہ سے آئی۔ اگر وہ حلیمی اور وفاداری سے خداوند کے حضور چلتے رہتے تو خداوند ہیرودیس بادشاہ کے قہر کو دور کرنے پر قادر ہوتا۔ مگر اپنے گناہوں کی وجہ سے اُنہوں نے خود سے الگ کر لیا تھا۔ اور روح القدس کو جو اُن کی ڈھال تھی اُنہوں نے اُسے رد کر دیا تھا۔ اُنہوں نے خدا کی مرضی معلوم کرنے کے لئے خدا ے پاک نسخوں کا مطالعہ نہ کیا تھا اُنہوں نے صرف اُن پیشنگوئیوں کا مطالعہ کیا جو اُن کی سرفرازی کا باعث تھیں یا دوسری قوموں کو رد کرنے کے بارے تھیں۔ وہ بڑے فخرو غرور سے کہتے تھے کہ مسیح موعود ایک بادشاہ کی چیثیت سے آئے گا۔ اپنے دشمنوں کو مغلوب کرے گا اور اپنے قہر میں غیر اقوام اور بُت پرستوں کو ملیا میٹ کرے گا۔ اس لئے اُنہوں نے اپنے حاکموں کے قہرکو بھڑکایا تھا۔ مسیح کی خدمت کی غلط رنگ میں پیش کرنے کی وجہ سے یہودیوں کے سر اتنی بڑی مصیبت آئی۔ یہ ہیرودیس کے مظالم میں سے ایک آخری عمل تھا جس سے اُس کی حکومت تاریک ہو گئی معصوم بچوں کو قتل کرنے کے بعد وہ بھی ایک نہایت ہی ہیبتناک بیماری سے مر گیا۔ ZU 61.1

    مقدس یوسف جو ابھی تک مصر میں تھا اُسے خدا کے فرشتہ نے کہا کہ اب تو اسرائیل کی سر زمیں کو لوٹ جا۔ یسوع کو داود کے تخت کا وارث خیال کرتے ہوئے مقدس یوسف نے چاہا کہ اپنا گھر بیت الحم میں بنائے۔ مگر یہ جان کر کہ ارخلاوس اپنے باپ ہیرودیس کی جگہ یہود میں بادشاہ کرتا ہے۔ وہاں جانے سے ڈرا اور خواب میں ہدیائت پاکر گلیل کے علاقہ کو روانہ ہو گیا۔ ہیرودیس کے تمام لڑکوں میں سے ارخلاوس کی بہت زیادہ خصلتیں اپنے باپ سے ملتی جلتی تھیں۔ ZU 61.2

    پس مقدس یوسف خدا سے ہدائت پا کر اپنے پہلے گھر ناصرت کو چلا گیا جہاں تقریباً تیس سال تک مسیح ناصرت میں رہا تاکہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پورا ہو کہ وہ” ناصری کہلائے گا” گلیل ہیرودیس کے بیٹے کی زیر حکمرانی میں آتا تھا۔ مگر یہودیہ کی نسبت اس میں کافی بدیشی لوگ تھے۔ ZU 62.1

    جب نجات دہندہ اس دنیا میں آیا تو یہی اُسکی خاطر مدارت ہوئی۔ ایسے معلوم دیتا تھا کہ بچے یسوع کےلیے آرام یا پناہ کی کوئی جگہ نہیں۔ تاہم شروع سے ہی خداوند نے اُس کی نگرانی کے لئے فرشتوں کو حکم دے رکھا تھا تاکہ اُسے کسی طرح کا زک نہ پہنچے۔ ZU 62.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents